اسلام آباد (سردار شہریار منظور سے) بلندو بانگ دعوے ٹھس، نادرا کا بائیومیٹرک نظام ناقص نکلا، کئی شہریوں کے انگھوٹوں کی تصدیق ممکن نہیں، کئی شہری موبائل فون کی سہولت سے محروم، انگوٹھوں کی تصدیق کے نظام کو مکمل، جامع اور غلطیوں سے پاک کرنے کے اقدامات کئے جائیں، نادرا اورحکومت پاکستان سے شہریوں کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق بلندوبانگ دعووں کے باوجود نادرا کا انگوٹھوں کی تصدیق کا نظام مکمل اور جامع نہیں ہے ، نادرا کے پاس شہریوں کے انگوٹھوں اور انگلیوں کے نشانات کا ریکارڈ نامکمل ہے جس کی وجہ سے کئی شہریوں کے انگوٹھوں اور انگلیوں کے نشانات کی تصدیق ممکن نہیں ہے، ان شہریوں میں وہ لوگ بھی موجود ہیں جن کے پاس کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ موجود ہیں اور ان کے نام کمپیوٹرائزڈ ووٹر لسٹوں میں بھی موجود ہیں۔ اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب کچھ شہریوں نے موبائیل نمبر پورٹیبیلٹی (ایم این پی) کی سہولت حاصل کرنے کے لئے ایک موبائل ٹیلیفون سروس کے فرینچائزآفس واقع آئی ٹن مرکز رابطہ کیا۔ شہریوں نے بتایا کی ایم این پی کی سہولت حاصل کرنے کے لئے یکم دسمبر سے بائیو میٹرک نظام کے تحت انگھوٹھوں وغیرہ کی تصدیق کرانی پڑتی ہے اس ضمن میں جب وہ ایک کمپنی کے فرنچائز آفس گئے اور انگوٹھوں کی تصدیق کرانی چائی تو نادرا کا نظام ان کے انگوٹھوں کی تصدیق کرنے میں ناکام ہو گیا۔ مسلسل دو دن اور کئی بار دہرانے کے باوجود ان شہریوں کے انگوٹھوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ رابطہ کرنے پر اس فرنچائز پر موجود متعلقہ کمپنی کے کارندے نے بتایا کہ نادرا کا نظام کم از کم تین طرح کے شہریوں کے انگوٹھوں کی تصدیق نہیں کر پا رہا، جن شہریوں نے نادرا کی موبائل ٹیموں کےذریعیے اپنے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ بنوائے یا ان کے انگوٹھوں کے نشان نادرا اہکاروں نے مشین کی بجائے پیپرز (کاغذات) پر حاصل کئے، شبہ ہے کہ وہ کمپیوٹرائزڈ نہیں کئے گئے، نادرا کے قیام کے شروع کے سالوں میں انگوٹھوں کے نشانات مشین کی بجائے کاغذات پر لئے جاتے تھے اگر ان کو سکین کر کے کمپیوٹرائز کرنے کا کام مکمل نہیں کیا گیا تو پھر ایسے شہریوں کے انگوٹھوں کی تصدیق ممکن نہیں جن کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کو بنے ہوئے 10 سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے، اسی طرح نادرا کا ریکارڈ ایسے شہریوں کے انگوٹھوں کی تصدیق بھی نہیں کر رہا جن کے کپمیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کی مقررکردہ میعاد ختم ہو چکی ہے۔ اندازہ ہے کہ پاکستان کی آبادی کی ایک بڑی تعداد جو ان پڑھ اورگاؤں دیہات میں رہنے والی ہے ان کے شناختی کارڈوں کی میعاد ختم ہو چکی ہے مگر وہ اس سے لاعلم ہیں خدشہ ہے کہ وہ اگلے تین چار ماہ کے بعد موبائل فون استعمال کرنے کی سہولت سے محروم ہو جائیں گے کیونکہ حکومت نے حال ہی میں فیصلہ کیا ہے کہ جن موبائل سمز کی بائیومیٹرک نظام کے تحت تصدیق نہیں کرائے جائے گی انہیں اپریل کے آخر تک بند کر دیا جائے گا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت اس فیصلے پر عملدرآمد سے پہلے نادرا کے نظام کو نقائص سے دور کرے اور میعاد ختم ہو جانے والے شناختی کارڈوں کے متبادل کارڈ جاری کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر انتظامات کرے تاکہ شہریوں کو مواصلات کی سہولیات سے محرومی اور دیگر مشکلات سے بچایا جا سکے۔
Related posts
-
ڈگری بنگلہ بیس کیمپ۔۔ اور ۔۔ صحافت کے درخشاں ستارے
( تحریر : زردار اعوان ) کل صبح گیارہ بجے ہم اپنے صحافی بھائیوں کے ساتھ... -
نتھیاگلی تا ٹھنڈیانی روڈ، گلیات میں سیاحت کی ترقی کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا، “روڈ دو، ووٹ لو” عوامی نعرہ بن چکا، اگلا الیکشن اسی نعرے پر ہوگا۔جاوید قریشی
اسلام آباد (سردار شہریارمنظور) نتھیاگلی تا ٹھنڈیانی روڈ سیاحت کے فروغ میں اہم سنگ میل ہوگا۔... -
میں کیسا مسلمان ہوں ۔۔۔؟
جنید پرویز پوری رات انٹر نیٹ کی جدید ٹکنالوجی وٹس ایپ اور فیس بک...